زیارتِ روضۂ اقدس کرنے کے دس فوائد:

زیارتِ روضۂ اقدس کرنے کے دس فوائد:


    سرکارِ والا تَبار، ہم بے کسوں کے مددگار، شفیعِ روزِ شُمار، دو عالَم کے مالک و مختار باذنِ پَروَردْگارعَزَّوَجَلَّ وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی قبرِ اقدس کی زیارت کرنے والے کے لئے دس کرامات یعنی عزتیں ہیں:(۱)۔۔۔۔۔۔وہ بلند مرتبہ ہوگا(۲)۔۔۔۔۔۔ حصولِ مقصد میں کامیاب ہوگا(۳)۔۔۔۔۔۔اس کی حاجت پوری ہوگی(۴) ۔۔۔۔۔۔اسے عطیات خرچ کرنے کی توفیق ملے گی (۵)۔۔۔۔۔۔وہ ہلاکت و بربادی سے امن میں رہے گا (۶)۔۔۔۔۔۔ عیوب ونقائص سے پاک ہو گا(۷)۔۔۔۔۔۔اس کی مشکلات آسان ہوں گی (۸) ۔۔۔۔۔۔ حادثات سے اس کی حفاظت ہو گی (۹)۔۔۔۔۔۔اسے آخرت میں اچھابدلہ ملے گا اور (۱0)۔۔۔۔۔۔مشرق ومغرب کے رب عَزَّوَجَلَّ کی رحمت ملے گی۔''
    منقول ہے کہ''ایک شخص نے آپ صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم کوخواب میں دیکھ کر عرض کی :''یارسول اللہ عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم ! جو حجاجِ کرام وغیرہ آپ صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم کی بارگاہ میں حاضرہو کر سلام عرض کرتے ہیں کیا آپ صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم ان کی بات سمجھتے ہیں؟تو آپ صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:''ہا ں! ان کی بات کا جواب بھی دیتاہوں۔''
    اے میرے اسلامی بھائیو!اس محبوبِ کریم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم کی صفات پر غور کروکہ وہ کتنی جمیل ہیں، وہ اپنے قریب حاضر ہونے والے کی کتنی عزت افزائی فرماتے ہیں اور اسے جوابِ سلام سے نوازتے ہیں،اگر تُو دور سے بھی سلام عرض کرے تو
وہ تیرے سلام کا جواب مرحمت فرمائیں گے، تُو شفاعت طلب کریگا تو وہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں تیری شفاعت فرمائیں گے،تُو آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم کی قبرِ اقدس کی زیارت سے منقطع ہے جبکہ وہ ہمیشہ تیری حاضری کے مشتاق ہیں،تُودُنیا میں مشغول ہونے کے سبب اور مال جمع کرنے کی خاطر سرکارصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم کی بارگاہ میں حاضرہونے کے لئے تیار نہیں مگر وہ خواب میں بھی جلوے دکھا دیتے ہیں، اگر تُو دربارِرسالت میں حاضر ہونے کا عزم کرتاہے تو سواری پر سوار ہوجا،اور اگر انصاف سے کام لے تو تجھے سر کے بل چلنا چاہے نہ کہ قدموں پر۔

؎ حرم کی زمیں اور قدم رکھ کے چلنا ارے سرکا موقع ہے او جانے والے
                              (حدائق بخشش)

    حضور نبئ پاک، صاحبِ لولاک، سیّاحِ افلاک صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم دنیامیں تیرے گناہوں کی پردہ پوشی فرمانے والے ہیں، کل بروزِ قیامت تیری شفاعت فرمانے والے ہیں، سلامتی کے گھر یعنی جنت تک تیرے رہبر وراہنما ہیں۔

؎ آج جو عیب کسی پر نہیں کھلنے دیتے! کب وہ چاہیں گے مری حشر میں رسوائی ہو
                                  (ذوق نعت)

     کیا تو نے کوئی ایسا محبو ب بھی دیکھا ہے جو اپنے محبین سے ایسا معاملہ کرتاہو یاان پر اتنا مہربان ہو؟اللہ عَزَّوَجَلَّ کی قسم! ہرگز نہیں، تو نے نہ دیکھا ہو گا،اور نہ ہی دیکھے گا۔ اس کے باوجود تو کیسے ٹھہرا ہواہے ؟یا کیسے تجھے افسوس و حسرت نہیں ہوتی؟محبوبِ خدا عَزَّوَجَلَّ وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم نے تجھے کتاب وسنت سے آگاہ کیا تو تُو دیکھنے والا ہو گیا۔تجھ سے جنت کا وعدہ فرمایا۔ وہ تجھے بشارت دینے والے ہیں۔پس اے حضور کی محبت کے دعوے دار! تو اپنے دعویٰ میں جھوٹا ہے۔ تجھے ان کی سنتوں سے کہاں موافقت ہے؟ تیرے افعال ان کے افعال و اقوال کے تابع کہاں ہیں؟ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی قسم !تجھ پر ان کی پیروی کا نام ونشان تک نہیں، کیا تجھے معلوم نہیں کہ آپ صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم سخت بھوک میں رات بسر کرتے تھے؟ صبح تہجد کی نماز ادا کرتے تھے اور روزوں کے سبب خالی پیٹ رہتے تھے؟ آپ صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم پر خزانے پیش کئے گئے لیکن آپ صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم نے نظر اٹھا کر بھی نہ دیکھا۔ تمام رات اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں جاگ کر گزار دی، دستِ طلب پھیلائے اورسر جھکائے رکھا اوراپنی خلوتوں میں اپنی امت کے لئے گروہ در گروہ جنت میں داخلے کا سوال کرتے رہتے۔

Comments

Popular posts from this blog

اَعرابی کو نوید ِ بخشش مل گئی :

زیارتِ روضۂ رسول صلَّی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلَّم