Posts

تمنائے زیارت کی دُعا:

تمنائے زیارت کی دُعا:     یااللہ عَزَّوَجَلَّ! حضرتِ سیِّدُنا محمد ِ مصطفی صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم پر اور آپ کے آل واصحاب رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین پر درود وسلام بھیج ۔ یااللہ عَزَّوَجَلَّ! ہمیں ان کی زیارت سے بہرہ مند فرما اور آخرت میں ان کی شفاعت سے بہر مند فرما اور ہمیں ان کے قافلے میں اکٹھا کرنا اور ان کا رُخِ روشن دِکھانا اور ان کے حوضِ کوثر سے سیراب کرنااور ہمیں ان لوگوں میں سے کرنا جو ان کی صحبت میں رہ کر کامیاب ہوئے اور ان کے راستے سے نہ ہٹانا اور ہمیں دنیا وآخرت کی بھلائیاں عطا فرمانا اوراپنی رحمت سے عذابِ جہنم سے بچانا ۔ اے مالک ومولیٰ عَزَّوَجَلَّ! تو سب سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے۔ یااللہ عَزَّوَجَلَّ! حضرتِ سیِّدُنا محمد ِ مصطفی صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم پر اور آپ کے آل واصحاب رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین پر بے حد و بے شمار درود وسلام بھیج۔ وَصَلَّی اللہ عَلٰی سیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی آلِہٖ وَصَحْبِہٖ اَجْمَعِیْن

زیارتِ روضۂ اقدس کرنے کے دس فوائد:

زیارتِ روضۂ اقدس کرنے کے دس فوائد:     سرکارِ والا تَبار، ہم بے کسوں کے مددگار، شفیعِ روزِ شُمار، دو عالَم کے مالک و مختار باذنِ پَروَردْگارعَزَّوَجَلَّ وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی قبرِ اقدس کی زیارت کرنے والے کے لئے دس کرامات یعنی عزتیں ہیں:(۱)۔۔۔۔۔۔وہ بلند مرتبہ ہوگا(۲)۔۔۔۔۔۔ حصولِ مقصد میں کامیاب ہوگا(۳)۔۔۔۔۔۔اس کی حاجت پوری ہوگی(۴) ۔۔۔۔۔۔اسے عطیات خرچ کرنے کی توفیق ملے گی (۵)۔۔۔۔۔۔وہ ہلاکت و بربادی سے امن میں رہے گا (۶)۔۔۔۔۔۔ عیوب ونقائص سے پاک ہو گا(۷)۔۔۔۔۔۔اس کی مشکلات آسان ہوں گی (۸) ۔۔۔۔۔۔ حادثات سے اس کی حفاظت ہو گی (۹)۔۔۔۔۔۔اسے آخرت میں اچھابدلہ ملے گا اور (۱0)۔۔۔۔۔۔مشرق ومغرب کے رب عَزَّوَجَلَّ کی رحمت ملے گی۔''     منقول ہے کہ''ایک شخص نے آپ صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم کوخواب میں دیکھ کر عرض کی :''یارسول اللہ عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم ! جو حجاجِ کرام وغیرہ آپ صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم کی بارگاہ میں حاضرہو کر سلام عرض کرتے ہیں کیا آپ صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم ان کی بات سمجھتے ہ

سرکار صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم نے روٹی عطا فرمائی:

سرکار صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم نے روٹی عطا فرمائی:     حضرتِ سیِّدُنا ابو عبداللہ محمد بن علاء علیہ رحمۃ ربِّ العُلٰی فرماتے ہیں :''میں نے مدینہ شریف میں حاضری دی ،مجھ پر بھوک کا غلبہ تھا ،حضور نبئ کریم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم اور شیخینِ کریمین رضی اللہ تعالیٰ عنہماکے مزارِ پاک کی زیارت کی اور سلام کیا،پھر عرض کی: ''یارسول اللہ عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم !میں آپ صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم کی بارگاہ میں حاضر ہواہوں، بھوک اور فاقہ سے میری حالت ایسی ہوچکی ہے جس کو سوائے اللہ عَزَّوَجَلَّ کے کوئی نہیں جانتا،میں اس رات آپ صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم کامہمان ہوں۔'' پھر مجھ پر نیند غالب ہوئی۔خواب میں نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَر، دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَرصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ و سلَّم کی زیارت ہوئی۔ آپ صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم نے مجھے روٹی عنایت فرمائی۔ میں نے نصف روٹی کھا لی جب بیدار ہوا تو روٹی کا آدھا ٹکڑا میرے ہاتھ میں تھا۔ میں نے جان لیا کہ نبئ پاک،صاحبِ لولاک،

اَعرابی کو نوید ِ بخشش مل گئی :

اَعرابی کو نوید ِ بخشش مل گئی :     امیرالمؤمنین حضرتِ سیِّدُناعلی المرتضیٰ کَرَّمَ اللہُ تَعَالیٰ وَجْہَہُ الْکَرِیْم سے مروی ہے،آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور نبئ پاک صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی تدفین کے تین دن بعد ایک اعرابی آیا اور اس نے اپنے آپ کو قبرِ اقدس پر گرا دیا اور روضہ شریفہ کی خاک پاک سر پر ڈالنے لگا پھر عرض کرنے لگا : ''یَارَسُوْلَ اللہِ! اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ صَلَّی اللہُ عَلَیْکَ یعنی اے اللہ عَزَّوَجَلَّ کے رسول! آپ پر سلامتی ہو، اللہ عَزَّوَجَلَّ آپ پر رحمت نازل فرمائے۔''جو آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم نے فرمایا ہم نے سُنا اور جو آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم پر نازل ہوا اس میں یہ آیتِ مبارکہ بھی ہے:  (2) وَلَوْ اَنَّہُمْ اِذۡ ظَّلَمُوۡۤا اَنۡفُسَہُمْ جَآءُوۡکَ فَاسْتَغْفَرُوا اللہَ وَاسْتَغْفَرَ لَہُمُ الرَّسُوۡلُ لَوَجَدُوا اللہَ تَوَّابًا رَّحِیۡمًا ﴿64﴾ ترجمۂ کنزالایمان:اور اگر جب وہ اپنی جانوں پر ظلم کریں تو اے محبوب تمہارے حضور حاضر ہوں اور پھر اللہ سے معافی چاہیں اور رسول ان کی شفاعت فرمائے

جنّت کی کیاری:

جنّت کی کیاری:     حضور نبئ پاک، صاحب ِ لولاک، سیّاح افلاک صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم کافرمانِ رحمت نشان ہے :''جس نے میرے قبر میں جانے کے بعدمیری زیارت کی گویا اس نے میری حیات میں میری زیارت کی ،اور جو حرمینِ طیبین میں سے کسی حرم میں مرا وہ بروزِ قیامت امن والوں میں اٹھایاجائے گا، اور بے شک میری قبر اور میرے منبر کی درمیانی جگہ جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے۔''     (صحیح البخاری،کتاب فضل الصلاۃ فی مسجد مکۃ والمدینۃ،باب فضل مابین القبروالمنبر، الحدیث۱۱۹۵، ص۹۳۔سنن الدارقطنی،کتاب الحج ،باب المواقیت،الحدیث ۲۶۶۸، ج۲، ص۳۵۱)      اللہ کے حبیب، حبیب ِ لبیب عَزَّوَجَلَّ وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم کا فرمانِ عظمت نشان ہے: ''جو میری وفات کے بعد میری زیارت کریگا اور مجھ پر سلام بھیجے گا تو میں جواب میں دس بار اس پر سلام بھیجوں گا اور دس فرشتے اس کی زیارت کریں گے اور وہ سب اس پرسلام بھیجیں گے اور جو اپنے گھر میں مجھ پر سلام بھیجے گا تو اللہ عَزَّوَجَلَّ مجھ میں روح لوٹا دے گا یہاں تک کہ میں اس پر سلام بھیجوں گا۔''     (سنن ابی داؤد،

حُرُوْفِ تَہَجِّی اورشانِ مُصْطَفٰی صلَّی اللہ علیہ وسلَّم

حُرُوْفِ تَہَجِّی اورشانِ مُصْطَفٰی صلَّی اللہ علیہ وسلَّم     (۱)۔۔۔۔۔۔''الف'' آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کے قد و قامت کی طرف اشارہ کرتا ہے۔(۲)۔۔۔۔۔۔''باء ''سے مراد آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی بہجت یعنی حسن وخوبصورتی ہے جس نے چانداورسورج کوروشن کیااورچمکایا۔(۳)۔۔۔۔۔۔'' تاء'' سے مراد تائید ہے جوآپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی ہر شیطان مردود سے حفاظت کرتی ہے ۔(۴)۔۔۔۔۔۔'' ثاي'' سے مراد ثُبَات ہے جس کی وجہ سے آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم ہر حال میں ثابت قدم رہے لہٰذا ہمیشہ عدل فرمایاکسی پر ظلم نہ کیا۔(۵)۔۔۔۔۔۔''جِیْم ''سے مراد جودووفا ہے جس کی طرف ہمہ وقت متوجہ رہے ۔ (۶)۔۔۔۔۔۔''حَاء ''سے مراد حلم و بزرگی ہے جسے اللہ عَزَّوَجَلَّ نے آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کے لئے پسندفرمایا۔(۷)۔۔۔۔۔۔''خَاء ''سے مراداختصاص وصفاء ہے یعنی اللہ عَزَّوَجَلَّ نے آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کو بے شمار خوبیاں عطافرماکر ہر طرح کے میلے

زیارتِ روضۂ رسول صلَّی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلَّم

    زیارتِ روضۂ رسول صلَّی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلَّم حمد ِ باری تعالیٰ:     تمام تعریفیں اللہ عَزَّوَجَلَّ کے لئے ہیں جس نے اپنے نیک بندوں کو شرف وفضیلت والے گھر(یعنی خانہ کعبہ)اورسب سے بڑے مزارِاقدس (یعنی روضہ رسول صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم)کی طرف بلایا ۔ان کے لئے اس راہ کو آسان کر دیا اور توفیق کو ان کا راہنما بنایاتو وہ اپنے مقاصد ومطالب تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے۔اُس نے ان کو اپنے دروازے پر کھڑا کرکے اپنی بارگاہِ عالی کا قرب بخشاتوان کو عزت و مرتبہ ملااوروہ اپنی قسمت پرنازکرنے لگے۔اُس نے ان کو ضیافت ومہمانی کے ساتھ خاص فرمایاتو انہوں نے اُمُّ القُریٰ (یعنی مکۂ مکرمہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً) کی حاضری کے لئے بے آب وگیاہ میدانوں کاسفرطے کیا۔ اور اُس نے ان بیابانوں کے سفر میں ان کے لئے لذت رکھ دی، ان کے دلوں میں ایمان کونقش فرمادیا اورانہیں اپنی رضاو خوشنودی کا مژدہ سنایا۔ پس انہوں نے بیت اللہ شریف کامکمل طواف کیا۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ نے وادیئ مِنٰی(۱)میں انہیں خوشخبری دی۔مقامِ خیف(۲) میں خوف ومشقت اور تمام خطرات سے راحت و چین بخشا۔انہیں فیضان کے لئے