اَعرابی کو نوید ِ بخشش مل گئی :

اَعرابی کو نوید ِ بخشش مل گئی :


    امیرالمؤمنین حضرتِ سیِّدُناعلی المرتضیٰ کَرَّمَ اللہُ تَعَالیٰ وَجْہَہُ الْکَرِیْم سے مروی ہے،آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور نبئ پاک صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی تدفین کے تین دن بعد ایک اعرابی آیا اور اس نے اپنے آپ کو قبرِ اقدس پر گرا دیا اور روضہ شریفہ کی خاک پاک سر پر ڈالنے لگا پھر عرض کرنے لگا : ''یَارَسُوْلَ اللہِ! اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ صَلَّی اللہُ عَلَیْکَ یعنی اے اللہ عَزَّوَجَلَّ کے رسول! آپ پر سلامتی ہو، اللہ عَزَّوَجَلَّ آپ پر رحمت نازل فرمائے۔''جو آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم نے فرمایا ہم نے سُنا اور جو آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم پر نازل ہوا اس میں یہ آیتِ مبارکہ بھی ہے:

 (2) وَلَوْ اَنَّہُمْ اِذۡ ظَّلَمُوۡۤا اَنۡفُسَہُمْ جَآءُوۡکَ فَاسْتَغْفَرُوا اللہَ وَاسْتَغْفَرَ لَہُمُ الرَّسُوۡلُ لَوَجَدُوا اللہَ تَوَّابًا رَّحِیۡمًا ﴿64﴾

ترجمۂ کنزالایمان:اور اگر جب وہ اپنی جانوں پر ظلم کریں تو اے محبوب تمہارے حضور حاضر ہوں اور پھر اللہ سے معافی چاہیں اور رسول ان کی شفاعت فرمائے تو ضرور اللہ کو بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان پائیں۔(۱) (پ5،النسآء :64)
    میں نے اپنے آپ پر ظلم کیا ہے اور اب میں آپ صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم کی بارگاہ میں حاضر ہوا ہوں تاکہ آپ صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ
وآ لہ وسلَّم مجھے رب تعالیٰ سے بخشوائیں ۔'' قبرِ اقدس کے اندر سے ندا آئی :''اے شخص ! تجھے بخش دیا گیا۔''

(تفسیرالقر طبی، سورۃ النساء،تحت الایۃ۶۴،الجزء الخامس تحت ج۳،ص۱۸۴)

    حضرتِ سیِّدُنا ابو الحسن صوفی رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں:''حضرتِ سیِّدُنا حاتمِ اصم علیہ رحمۃاللہ الاکرم نے آپ صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم کے روضۂ انورپر کھڑے ہو کر عرض کی :''اے ہمارے رب عَزَّوَجَلَّ ! ہم نے تیرے حبیب ِکریم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم کی قبرِ اطہر کی زیارت کی اب تو ہمیں نامراد نہ لوٹا۔ آواز آئی: ''اے بندے!ہم نے تجھے اپنے محبوب صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم کی قبرِ اقدس کی زیارت کی اجازت ہی تب دی جب تجھے پاک کر دیا۔اب تم اور تمہارے ساتھ زیارت کرنے والے مغفرت یافتہ لوٹ جاؤ،بے شک اللہ عَزَّوَجَلَّ تجھ سے اور اس سے راضی ہو گیا جس نے اس کے پیارے نبی محمدصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم کی قبرِ اقدس کی زیارت کی۔''
    حضرتِ سیِّدُنا ابوالفضل رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ سے منقول ہے: ''ایک اعرابی نے حضور سیِّدُ الْمُبَلِّغِیْن، جنابِ رَحْمَۃٌ لِّلْعٰلَمِیْن صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کے روضۂ مطہرہ پر حاضر ہو کر عرض کی : ''یااللہ عَزَّوَجَلَّ ! تو نے اپنے محبوب بندوں کے مزارات کے پاس غلا م آزاد کرنے کا حکم دیا ہے، یہ تیرے محبوب صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم کا مزار ہے اور میں تیرا بندہ ہوں۔ پس تو مجھے اپنے محبوب صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم کی قبرِ مبارک کے قرب کی وجہ سے نارِ دوزخ سے آزادی کا پروانہ عطا فرما دے۔''ہاتف ِ غیبی کی آواز آئی: ''تُو نے صرف اپنے لئے جہنم سے آزادی کا سوال کیا،تمام مخلوق کے لئے کیوں نہیں کیاتاکہ میں ان سب کو اپنے محبوب صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم کی قبرِ پاک کے صدقے نارِ جہنم سے آزاد کر دیتا؟ اے اعرابی !جا، ہم نے تجھے آزاد کر دیا۔''

1۔۔۔۔۔۔مفسِّرِ شہیر، خلیفۂ اعلیٰ حضرت، صدرالافاضل سید محمد نعیم الدین مراد آبادی علیہ رحمۃ اللہ الہادی تفسیر خزائن العرفان میں اس آیۂ مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں: ''(یعنی اگر )معصیت و نافرمانی کرکے(اپنی جانوں پر ظلم کریں)۔اس (آیت مبارکہ) سے معلوم ہوا کہ بارگاہِ الٰہی میں رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ وآلہ وسلَّم کا وسیلہ اور آپ کی شفاعت کاربرآری کا ذریعہ ہے۔'' (یہاں پر اعرابی کا مذکورہ واقعہ ذکر کرنے کے بعد صدر الافاضل رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں:)اس سے چند مسائل معلوم ہوئے۔ مسئلہ: اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں عرضِ حاجت کے لئے اُس کے مقبولوں کو وسیلہ بنانا ذریعہ کامیابی ہے۔ مسئلہ: قبر پر حاجت کے لئے جانا بھی '' جَآءُ وْکَ'' میں داخل اور خیر القرون کا معمول ہے۔ مسئلہ: بعد ِ وفات مقبُولانِ حق کو یا کے ساتھ ندا کرنا جائز ہے۔ مسئلہ:مقبُولانِ حق مدد فرماتے ہیں اور ان کی دعا سے حاجت روائی ہوتی ہے۔''

Comments

Popular posts from this blog

زیارتِ روضۂ اقدس کرنے کے دس فوائد:

زیارتِ روضۂ رسول صلَّی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلَّم