سرکار صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم نے روٹی عطا فرمائی:

سرکار صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم نے روٹی عطا فرمائی:


    حضرتِ سیِّدُنا ابو عبداللہ محمد بن علاء علیہ رحمۃ ربِّ العُلٰی فرماتے ہیں :''میں نے مدینہ شریف میں حاضری دی ،مجھ پر بھوک کا غلبہ تھا ،حضور نبئ کریم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم اور شیخینِ کریمین رضی اللہ تعالیٰ عنہماکے مزارِ پاک کی زیارت کی اور سلام کیا،پھر عرض کی: ''یارسول اللہ عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم !میں آپ صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم کی بارگاہ میں حاضر ہواہوں، بھوک اور فاقہ سے میری حالت ایسی ہوچکی ہے جس کو سوائے اللہ عَزَّوَجَلَّ کے کوئی نہیں جانتا،میں اس رات آپ صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم کامہمان ہوں۔'' پھر مجھ پر نیند غالب ہوئی۔خواب میں نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَر، دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَرصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ و سلَّم کی زیارت ہوئی۔ آپ صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم نے مجھے روٹی عنایت فرمائی۔ میں نے نصف روٹی کھا لی جب بیدار ہوا تو روٹی کا آدھا ٹکڑا میرے ہاتھ میں تھا۔ میں نے جان لیا کہ نبئ پاک،صاحبِ لولاک،سیَّاحِ افلاک صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم کا یہ فرمانِ عالیشان حق ہے:''جس نے خواب میں میری زیارت کی اس نے حقیقت میں میری ہی زیارت کی کہ شیطان میری صورت میں
   نہیں آ سکتا ۔''

 (صحیح البخاری،کتاب التعبیر،باب من رای النبی فی المنام،الحدیث۶۹۹۴،ص ۵۸۴)

    پھر مجھے ندا کی گئی: ''اے عبداللہ! جو بھی میری قبر کی زیارت کریگا اس کو بخش دیا جا ئے گااور کل بروزِقیامت میں اس کی شفاعت کروں گا۔''
    حضرتِ سیِّدُناابو الفضل محمد بن نعیم علیہ رحمۃاللہ الرحیم فرماتے ہیں: ''حضرتِ سیِّدُنا محمد بن یعلٰی کنانی رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ کثرت سے نبئ رحمت، شفیع اُمّت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم کی قبرِ انور کی زیارت کیا کرتے تھے، اور آپ کو اکثر خواب میں نبئ مُکَرَّم،نُورِ مُجسَّم، رسولِ اَکرم، شہنشاہ ِبنی آدم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کادیدار بھی ہو جاتا۔ایک دن زیارتِ قبرِ اطہر کے قصد سے نکلے لیکن پاؤں میں چوٹ لگنے کے سبب زیارت سے محروم ہوگئے ، حج کرنے والے جا رہے تھے ،آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ نے ایک رقعہ لکھ کر کسی حاجی کو دیا اور فرمایا:''جب تم مزارِ اقدس پر پہنچو تو میرا یہ رقعہ مزار شریف کے قریب رکھ کرعرض کرنا :''یارسول اللہ عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم! کنانی آپ صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم کی بارگاہ میں سلام عرض کرتے ہوئے عرض گزار ہے کہ آپ صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم جانتے ہیں کہ کنانی کو آپ صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم کی زیارت سے کس چیز نے روک رکھا ہے ؟''چنانچہ، جب اس شخص نے ایسا کیا تو حضرتِ سیِّدُنا کنانی رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ کو خواب میں حضورصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم کی زیارت ہوئی۔ سرکارِ عالی وقار صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:''اے کنانی! تمہارا خط پہنچ گیاہے اور ہم نے تمہارا عذر بھی قبول کر لیا ہے۔''
    حضرتِ سیِّدُنا عتبی علیہ رحمۃاللہ القوی فرماتے ہیں:''میں آپ صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی قبرِانور کے پاس بیٹھا ہواتھا کہ ایک اعرابی کو اونٹ پر آتے دیکھا۔ اونٹ سے اُتر کروہ نبئ کریم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم کے مزار پرانوار پر حاضر ہوا اور یوں عرض گزار ہوا: ''اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَارَسُوْلَ اللہِ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰ لِہٖ وَسَلَّمَ! اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا صَفْوَۃَ اللہِ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰ لِہٖ وَسَلَّمَ! یعنی اے اللہ عَزَّوَجَلَّ کے رسول صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم! آپ پر سلام ہو،اے اللہ عَزَّوَجَلَّ کے پسندیدہ رسول صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم ! آپ پر سلام ہو۔'' اللہ عَزَّوَجَلَّ نے آپ صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم پر یہ آیتِ مبارکہ نازل فرمائی ہے:

وَلَوْ اَنَّہُمْ اِذۡ ظَّلَمُوۡۤا اَنۡفُسَہُمْ جَآءُوۡکَ فَاسْتَغْفَرُوا اللہَ وَاسْتَغْفَرَ لَہُمُ الرَّسُوۡلُ لَوَجَدُوا اللہَ تَوَّابًا رَّحِیۡمًا ﴿64﴾

ترجمۂ کنزالایمان:اور اگر جب وہ اپنی جانوں پر ظلم کریں تو اے محبوب تمہارے حضور حاضر ہوں اور پھر اللہ سے معافی چاہیں اور رسول ان کی شفاعت فرمائے تو ضرور اللہ کو بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان پائیں۔ 
    اورمیں نے اپنی جان پرظلم کیاہے، اب میں آپ صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم کی بارگاہ میں حاضرہوں اور اپنے گناہوں کی مغفرت چاہتاہوں،آپ صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم اللہ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں میری شفاعت فرمائیں۔'' حضرتِ سیِّدُنا عتبی علیہ رحمۃاللہ القوی فرماتے ہیں:''مجھ پر نیند کا غلبہ ہوا اور مجھے آپ صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم کا دیدار نصیب ہوا توآپ صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم نے
ارشاد فرمایا:''اے عتبی! اس اعرابی کو بشارت دے دو کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ نے اسے بخش دیا ۔''

(المغنی لابن قدامۃ،کتاب الحج،باب الفدیۃ وجزاء الصید،مسئلۃ۶۹۹،فصل یستحب زیارۃ قبرالنبی،ج۵، ص۴۶۵)

    منقول ہے کہ'' میں نے حضرتِ سیِّدُنا انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو روضۂ رسول صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآ لہ وسلَّم پر حاضری دیتے ہوئے دیکھا کہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے ہاتھ اٹھائے حتیٰ کہ میں سمجھا کہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نماز شروع کرنے والے ہیں، آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَر، دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَر صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی بارگاہ میں سلام پیش کیا پھر واپس لوٹ گئے۔''

 (شعب الایمان للبیھقی،باب فی المناسک،فضل الحج والعمرۃ،الحدیث۴۱۶۴،ج۳،ص۴۹۱)

    حضرتِ سیِّدُنا ابن وہب رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ حضرتِ سیِّدُنا امام مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے متعلق فرماتے ہیں کہ''جب امام مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ شہنشاہِ خوش خِصال، پیکرِ حُسن وجمال، دافِعِ رنج و مَلال، صاحب ِجُودو نوال، رسولِ بے مثال، بی بی آمنہ کے لال صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم ورضی اللہ تعالیٰ عنہا کی بارگاہ میں سلام عرض کرتے تو قبرِ اطہر کے قریب ہو جاتے ، اپنا رُخ قبرِاطہرکی طرف کرکے سلام عرض کرتے اور دعا کرتے لیکن قبرِ اقدس کو ہاتھ سے مس نہ کرتے۔''

Comments

Popular posts from this blog

زیارتِ روضۂ اقدس کرنے کے دس فوائد:

اَعرابی کو نوید ِ بخشش مل گئی :

زیارتِ روضۂ رسول صلَّی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلَّم